Dr. Fareed Paracha addressed to Fehm-ul-Qurran Program.

حزب المجاہدین کے کمانڈر کی شہادت پر کشمیر میں ہڑتال

سویڈش کالج میں جمعیت اور پختون سٹوڈنٹس میں تصادم

جماعت اسلامی سندھ کے تحت بلدیاتی کنونشن

پختون ایس ایف کا جماعت اسلامی بن قاسم کے دفتر پر حملہ

حکومت اور اپوزیشن غریب عوام کی بجائے امریکہ اور بھارت کے خیر خواہ ہیں : منور حسن

بد ترین لوڈ شیڈنگ سےصنعتی مراکز بند ہو چکے ہیں : وسیم اختر

حکمران 35ارب ڈالر لینے امریکہ جا رہے ہیں : فوزیہ صدیقی

باسٹھ سال سے نظام تعلیم کا فیصلہ نہیں ہو سکا: سمیعہ راحل

ہیومن رائٹس نیٹ ورک کی جانب سے نو مسلم صحافی مریم کی خدمت پر شیلڈ پیش کی جارہی ہے۔

گرفتار متحدہ دہشت گرد نے مزید 4 ساتھیوں کے نام بتا دیئے

ایم کیو ایم نے بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی کا منصوبہ بنا لیا: جماعت اسلامی

کورنگی میں رفاعی پلاٹوں پر حکومتی جماعت کا قبضہ

ن لیگ امریکی غلامی کےلئے اپنی باری کی منتظر ہے: سید منور حسن

حکومت ججز کے تقرر میں سیاسی مداخلت کا دروازہ کھول رہی ہے لیاقت بلوچ

لاہور (نمائندہ جسارت ) جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ حکومت ججوں کے تقرر کے حوالے سے ابہام پیدا کر رہی ہے ، ججوں کے تقرر کے سلسلے میں کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھانا چاہیے جس سے عدلیہ کی آزاد حیثیت متاثر ہو ‘ وکلا نے عدلیہ کی آزادی کے لیے ماضی میں تاریخی کردار ادا کیا ہے وہ اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھیں‘جماعت اسلامی ان کے ساتھ ہر طرح کا تعاون برقرار رکھے گی ۔ انہوں نے یہ بات سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے 3 رکنی وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ قبل ازیں سپریم کورٹ بار کی3 رکنی وفد نے صدر سپریم کورٹ بار قاضی محمد انور کی قیادت میں جماعت اسلامی کے مرکزی رہنماو ¿ں نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان چوہدری محمد اسلم سلیمی ایڈووکیٹ، سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ،ڈپٹی سیکرٹری جنرل ملک محمد اشرف، میاں مقصود احمد اور ظفرجمال بلوچ سے ملاقات کی اور ججوں کے تقرر کے حوالے سے آئینی کمیٹی کی سفارشات پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری سپریم کورٹ بار راجا ذوالقرنین اور خالد محمود شیخ ممبرایگزیکٹو کمیٹی بھی موجود تھے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہم وکلا کے وفد کا خیر مقدم کرتے ہیں، اس وقت آئینی اصلاحات اور ججوں کے تقرر کے حوالے سے جو ایشو چل رہاہے ،ہم نے وکلا کے وفد کو ہرطرح کے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ وکلا کی استقامت کی وجہ سے وکلا تحریک کامیاب ہوئی اور عدلیہ کی آزادی ممکن ہوئی ۔ انہوںنے کہا کہ فروری 2008ءکے انتخابات کے بعد حکمرانوں نے بجٹ کی منظوری کے وقت ججوں کی تعداد29کرنے کا فیصلہ کرلیاتھا اور قوم کو طویل انتظار میں رکھا اور ابہام پیدا کیاگیا۔انہوںنے کہا کہ جوڈیشل کمیشن میں چیف جسٹس کے ساتھ وزیرقانون اور اٹارنی جنرل کو شامل کرنے کا مطلب یہ ہوگا کہ حکومت ججوں کے تقرر میں سیاسی مداخلت کررہی ہے۔ہم سپریم کورٹ بار کے مو ¿قف کی مکمل تائید کرتے ہیں اور ان کے ساتھ ہیں۔انہوںنے کہا کہ جماعت اسلامی کے سینیٹر پروفیسر خورشیداحمد نے بھی کمیٹی کی سفارشات پر اختلافی نوٹ لکھا ہے۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر سپریم کورٹ بار قاضی محمد انور نے کہا کہ عدلیہ کی بحالی کے بعد حکمرانوں کو آزاد عدلیہ نہ تو پسندہے اور نہ ہی وہ اسے برداشت کرنے کے لیے تیار ہیں۔عدلیہ نے آزاد فیصلے کرنے شروع کیے اور 31جولائی2009ءکو پی سی او ججز کو نکال دیا، اس کے بعد این آر او پر فیصلہ دیا کہ 120دن کے اندر اسے پارلیمنٹ میں پیش کیاجائے ورنہ یہ کالعدم قرارپائے گا۔ اس پر حکمرانوں کی پیشانی پر بل پڑ گئی، اس فیصلے پر عملدرآمد میں رکاوٹیں پیدا کی جارہی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ سب سے اہم مسئلہ آئین میں ترامیم کا درپیش ہے۔ آئین کے آرٹیکل173اور 193میں ترمیم کی کوشش کی جارہی ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔انہوںنے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے اوپر پارلیمانی کمیٹی مقرر کرنے پر ہمیں سخت اعتراض ہی، ہم پارلیمانی کمیٹی کو تسلیم نہیں کرتی، ججوں کے تقرر کو سیاسی نہیں بنانا چاہیے۔ انہوںنے جماعت اسلامی کے رہنماو ¿ں کا شکریہ ادا کیا کہ ماضی میں بھی جماعت اسلامی نے وکلا کی تحریک میں نمایاں کردار ادا کیا ہے اور آج کی ملاقات میں بھی میں منصورہ سے مطمئن کر جا رہے ہیں ۔

بھارتی ڈیموں کو اڑانا ہمارے لئے مسئلہ نہیں: صلاح الدین

پی پی راہنما خادم چوہدری جماعت اسلامی آزاد کشمیر میں شامل

عوامی احتجاج پر تشدد قابل مذمت ہے: جماعت اسلامی

ایبٹ آباد اسلامی جمعیت کے زیر اہتمام سیرت کانفرنس کا انعقاد

بیول : جماعت اسلامی کے زیر اہتمام تربیتی ورکشاپ


اسٹریٹجک مذاکرات کا ایجنڈا غیر ملکی افواج کا انخلاءہونا چاہیے منورحسن

لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے کہاہے کہ 24 مارچ کو واشنگٹن میں ہونے والے پاک امریکاا سٹریٹجک مذاکرات میں پاکستانی وفد کی اولین ترجیح ملک و قوم کا مفاد ہونا چاہیے ، پاکستان اب تک جو غلطیاں کرتاآرہاہے اس کا اعادہ نہیں ہونا چاہیے ، پاکستانی وفد کا پہلا مطالبہ ہی یہ ہونا چاہیے کہ امریکا اور ناٹو افواج اس خطے سے فوری نکل جائیں ، ہم دہشت گردی پر خود قابو پالیں گے ، امریکی اور غیر ملکی افواج کی موجودگی کی وجہ سے اس خطے میں بدامنی اور انتشار ہے ، امریکا کو یہ بات بھی واضح طور پر کہہ دی جائے کہ ہم فوجی آپریشنز فوری طور پر ختم کررہے ہیں ، پاکستان اس جنگ میں بیش بہا قربانیاں دے چکاہے ، اس جنگ کی وجہ سے پاکستان معاشی بدحالی کا شکار ہے اور بدامنی کی آگ میں جل رہاہے ۔ہفتے کو منصورہ سے جاری کیے گئے اپنے ایک بیان میں امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی ایلچی ہالبروک کے واشنگٹن میں دیے جانے والے بیان سے جو آج کے قومی اخبارات میں شائع ہواہے ، مذاکرات کے ایجنڈے کے بہت سے نکات کھل کر سامنے آ گئے ہیں ۔ ان کا یہ کہنا کہ ” القاعدہ کا مقابلہ کرنا بھی اسٹریٹجک مذاکرات کا حصہ ہو گا ، ایجنڈا وسیع اور پیچیدہ ہی، فوج کی شمولیت کے بغیر اسٹریٹجک مذاکرات ہو ہی نہیں سکتے ۔“اس سے صاف واضح ہورہاہے کہ امریکا پاکستانی فوج کو طالبان کے ساتھ القاعدہ کو کچلنے کا کوئی نیا ٹاسک دینے جارہاہے اس لیے پاکستانی فوج کے سربراہ کو مذاکرات میں شریک کیا جارہاہے ورنہ 2 ملکوں کی سول حکومتوں کے درمیان مذاکرات میں فوجی سربراہ کی شرکت کیا معنی رکھتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہالبروک کا یہ کہنا کہ ” امریکا پاکستان میں مستحکم جمہوریت دیکھنا چاہتاہے “ کھلا تضاد ہے ۔ امریکا نے ہمیشہ یہاں جمہوریت کی بیخ کنی کرنے والے فوجی آمروں کی حمایت کی ہے اور ان کے ذریعے اپنے مفادات حاصل کیے ہیں ۔ سید منور حسن نے کہاکہ ان مذاکرات میں پاکستان کی اساس اور اسلام پر کوئی سمجھوتا نہیں ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اس وقت جن مشکل حالات سے دوچار ہے اس سے نکلنے کا واحد راستہ امریکی مفادات کی جنگ سے علیحدگی ہے ۔ سید منور حسن نے کہاکہ پاکستانی وزیر خارجہ نے گزشتہ روز اپنی پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ امریکا سے مذاکرات کا یہ دور سابق ادوار سے مختلف ہو گا اور امریکا سے معیشت ، توانائی ، تعلیم ، دفاع ، سائنس و ٹیکنالوجی ، زراعت ، صحت وغیرہ میں دو طرفہ تعاون کی نشاندہی کی ہے ، یہ ان کی خوش فہمی ہو سکتی ہے ۔ وزیر خارجہ کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اس خطے میں صرف بھارت ہی امریکا کا اسٹریٹجک پارٹنر ہے وہ بھارت کے ساتھ دفاع ، نیوکلیئر پاور سمیت تمام شعبوں میں تعاون کر سکتاہے پاکستان کے ساتھ نہیں ۔ وہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے جو دفاعی ہتھیار بھی فراہم کرتاہے اس کے ساتھ یہ شرط بھی ہوتی ہے کہ یہ بھارت کے خلاف استعمال نہیں ہوں گے ۔انہوں نے کہاکہ قربانیاں پاکستان دے رہاہے اور بھارت افغانستان میں فوائد سمیٹ رہاہے اور وہاں امریکا کی گود میں بیٹھ کر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازشیں کر رہاہے اور دہشت گردوں میں پیسہ تقسیم کر رہاہے ۔ مذاکرات میں پاکستانی وفد کو اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کرنا چاہیے ۔

SEERAT UN NABI (S.A.W) ROAD CONFERENCE

Har Ibtda Sy Phelay Hr Intha K Baad

"Zat-e-Nabi" Blund Hy Zat-e-Khuda" K Baad

Dunya Ma Ahtram K Kabil Hn Jintay Log

Main Sb Ko Manta Hun Magar "MUSTAFA" K Bad,

Seerat Un Nabi (S.A.W) Road Conference,

Time: 07:00
Date:28.03.2010
Place:Service Road Of Safari Bolevard Phase 1, Near Income Tax Buliding
Gulistan-e-Johar Block-15, Karachi

ISLAMI JAMIAT TALABA HALQE DARUL KHAIR

Zia-ul-haq only opposed by Jamaat-e-Islami. Syed Munawar Hassan

ملک کے مجموعی حالت انتہائی مخدوش ہیں : سید منور حسن

تمام مسائل کا حل اسوہ حسنہ پر عمل میں پوشیدہ ہے: میاں اسلم

جمعیت پنجاب یونیورسٹی کے تحت شائننگ سٹار مقابلہ آج ہو گا

مولانا عبد الحق بلوچ انتقال فرما گئے۔

سابق امیر جماعت اسلامی صوبہ بلوچستان و سابق نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان مولانا عبدالحق بلوچ طویل علا لت کے بعد آج صبح راولپنڈی میں انتقال فرما گئے ۔انا للہ و انا الیہ راجعون

زرداری اور نواز شریف کھوٹے سکے کے دو رُخ ہیں : سید منور حسن

حکومت امن و امن برقرار رکھنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی: جماعت اسلامی راولپنڈی

ڈاکٹر عافیہ پرائڈ آف پاکستان ایوارڈ کی تقریب 21 مارچ کو ہو گی۔

کراچی میں اسلحے کی بڑی تعداد موجود ہے: جماعت اسلامی

Open letter of Nematullah Khan to Chief Justice of Pakistan.