علمائے کرام اور مشائخ عظام متحدہو کر امریکی سازش ناکام بنادیں گے۔ دینی جماعتوں کے آئندہ اتحاد میں سجادہ نشین اہم کردار ادا کریں گے۔ سید منور حسن


امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے کہاہے کہ دنیا میں غلبہ حاصل کرنے کے دو نظاموں کی جنگ جاری ہے، امریکہ طاقت کے بل بوتے پر دنیا پر حکمرانی کرنا چاہتاہے لیکن اس کی عسکری قوت عراق اور افغانستان میں شکست سے دوچار ہوئی ہے۔ مساجد اور مزارات پر حملے امریکی و بھارتی ایجنسیاں کرارہی ہیں،علمائے کرام اور مشائخ عظام متحدہو کر امریکی سازش ناکام بنادیں گے۔ دینی جماعتوں کے آئندہ اتحاد میں سجادہ نشین اہم کردار ادا کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں اتحاد امت سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار میں دینی جماعتوں کے قائدین، علمائے کرام، مشائخ عظام اور سجادہ نشین حضرات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد، لیاقت بلوچ، خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ(سجادہ نشین دربار بابا غلام فرید کوٹ مٹھن)، پیر سید ہارون گیلانی(سجادہ نشین حضرت میاں میرلاہور)، پیر احمد علی سلطان(گدی نشین حضرت سلطان باہو)، صاحبزادہ نفیس الحسن گیلانی(سجادہ نشین اوچ شریف)، حافظ عاکف سعید (امیر تنظیم اسلامی)، مولانا امجد خان(سیکرٹری اطلاعات جے یو آئی ف)،پیر اعجاز ہاشمی(نائب صدر جمعیت علمائے پاکستان)،امیر حمزہ(جماعۃ الدعوہ)، پیر سید نوبہار شاہ، علامہ زبیر احمد ظہیر(جمعیت اہلحدیث)،مولانا عبدالرؤف(متحدہ علماء کونسل)، حافظ کاظم رضا نقوی(اسلامی تحریک)، مولانا عبدالمالک(صدر جمعیت اتحاد العلماء) ، ڈاکٹرعلی سید بخاری (پیر صاحب ننکانہ شریف)پیر غلام رسول اویس نے خطاب کیا جبکہ ڈاکٹر فریداحمد پراچہ نے مشترکہ اعلامیہ پڑھ کر سنایاکیا جس کی قائدین و حاضرین نے تائید کی۔
سید منورحسن نے کہا کہ دنیا سمٹ کر ایک گاؤں کی شکل اختیار کر گئی ہے، امریکہ نے اس کے تھانیدار کا روپ اختیار کرلیا ہے۔ اور نیوورلڈ آرڈر کا اعلان کرکے طاقت کے بل بوتے پر اپنی تہذیب کو غالب کرنا چاہتاہے۔ اس کی تہذیب کو نہ ماننے والوں کو دہشت گردقرار دیا ہے۔انھوں نے کہا کہ اسلام عالمی پیغام کا حامل اور لوگوں کے دل و دماغ پر غلبہ پانے والا دین ہے۔ دینی اور دعوتی تحریکوں کی طرف مسلم عوام کا رجوع بڑھ رہاہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ عراق و افغانستان میں کامیاب نہیں ہوسکا۔ 40ممالک مل کر بھی افغانستان میں جنگ جیت نہیں سکے۔ انھوں نے کہا کہ مسلم انتہاپسندی کو ویلکم کرتا ہوں، یہ حالات کی پیداوار ہے۔ مسلمانوں پر ظلم ہورہاہے، امریکی استعمار کی ہر جگہ مزاحمت ہونی چاہیے۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پارلیمنٹ کی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں ہوگا تو انتشار بڑھے گا۔حکومت پارلیمنٹ کے بجائے امریکی احکامات اور ہدایات پر عمل کرتی ہے۔ حکومت حالات کی بہتری میں سنجیدہ ہے تو امریکی اتحاد سے باہر نکلے اور امریکی ڈکٹیشن قبول کرنے سے انکار کردے۔ انھوں نے کہا کہ بارک اوباما نے بھارتی دورے کے دوران پاکستانی اور کشمیری قوم کے زخموں پر نمک چھڑکا۔
جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل اور ایم ایم اے کے قیام سے دوریاں ختم ہوئی ہیں ، دینی قیادت ہر طرح کی عصبیت ختم کرکے ساتھ بیٹھی ہے اور مشترکہ مجالس کا انعقاد ہوتا رہاہے۔ گہرے تعلقات قائم ہونے سے بدظنی کے بجائے حسن ظن پیدا ہواہے انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کے درمیان عصبیت اور نفرت کی دیواریں دشمن نے کھڑی کی ہیں لیکن علماء و مشائخ کے کھڑے ہونے سے یہ دیواریں گر رہی ہیں۔انھوں نے کہا کہ امریکی اور بھارتی مل کر مساجد اور مزارات پر حملے کرا رہے ہیں لیکن دشمن کے اس شر سے خیر برآمد ہوگااور دینی قیادت درد مشترک اور قدر مشترک پر اکٹھی ہوگی۔انھوں نے کہا کہ دینی جماعتیں پہلے بھی اکٹھی ہوئی ہیں لیکن مصلحتوں کے آڑے آنے کی وجہ سے اتحاد ٹوٹتے رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ علماء و مشائخ مل کر دشمن کا مقابلہ کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ مساجد و مزارات پر دھماکوں کا فائدہ دشمن کو پہنچ رہاہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں غیر مسلموں کے بھی تحفظ کے حامی ہیں۔
خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اتحاد امت وقت کی اہم ضرورت ہے، امت کو متحد ہو کر اغیار کے حملے کا جواب دینا چاہیے۔علماء و مشائخ طاغوت کے سامنے کھڑے ہیں،جماعت اسلامی اسلام آباد میں دھرنا دے تو علماء و مشائخ اس کے ساتھ تعاون کریں گے۔حضرت میاں میر لاہور کے سجادہ نشین پیر سید ہارون گیلانی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی بین الاقوامی قوتوں کی سازش کا شاخسانہ ہے۔گزشتہ ڈیڑھ سو سالوں میں ڈیڑھ کروڑ مسلمانوں کے کون سے ہولی کھیلی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بم شیعہ سنی، دیوبندی بریلوی پر نہیں مسلمانوں پر گرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ دینی قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونا چاہیے اور علماء و مشائخ اس میں مکمل تعاون کے لیے تیار ہیں۔